بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست

ساخت وبلاگ
پاکستان میں فارسی زبان کی تاریخ ڈاکٹر سید محمد اکرم شاہ کی تحقیق کے آئینے ميں(1)تحریر: محمد حسن جمالیپاکستان میں فارسی زبان کی تاریخ پر تحقیق کرنا ڈاکٹر سید محمد اکرم شاہ کی زندگی کا محبوب مشغلہ رہا ہے۔بغیر کسی مبالغے کے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ انہوں نے فارسی زبان کے تاریخی پہلو کو اجاگر کرنے میں بے پناہ محنت کی ہے،کیونکہ موصوف اس حقیقت سے باخبر تھے کہ علمی دنیا میں لوگوں کے ہاں کسی زبان کو معتبر ٹھرانے میں اس کا تاریخچہ نمایاں کردار ادا کرتا ہے ۔وہ اس حقیقت کو بھی جانتے تھے کہ جتنا کسی زبان کا تاریخی پہلو کمرنگ ہوگا اتنا ہی اس کے اعتبار پر کمزوری لاحق ہوگی اور فارسی زبان بھی اس سے مستثنی نہیں ۔یہی وجہ تھی کہ ڈاکٹر سید محمد اکرم اکرام نے علمی دنیا میں فارسی زبان کی جامعیت اور اعتبار کو واضح کرنے کی خاطر اس کے تاریخی پہلو پر تحقیقی نظر سے تجزیہ وتحلیل کرنے پر اپنی توانائی صرف کی ہیں ۔ موصوف کی تحقیق کےمطابق پاکستان میں فارسی زبان ہزار سال سابقہ تاریخ رکھتی ہے۔اصطخری(م346/957)نے فارسی اور مکرانی زبان کو مکران میں رائج زبانوں میں سے قرار دیا ہے ۔یہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ فارسی دری ایران کے مشرقی علاقوں خاص طور پر خراسان کے باسیوں کی زبان تھی۔ سلجوقیوں کے برسر اقتدار آنے سے قبل اس زبان نے ایران کے مغربی علاقوں میں رہنے والوں تک پہنچنے سے پہلے پاکستان کے اطراف میں رشد ونموکی ہے۔سنہ 367ھ/977 میں ابن حوقل نے اپنے سفر نامہ میں لکھا ہے :ملتان اور منصورہ کے لوگوں کی زبان عربی اور سندی تھی جب کہ مکران کے لوگ فارسی اور مکرانی زبان میں بات کرتے تھے۔بشاری نے لکھا ہے:چوتھی صدی ھ میں ملتان کے لوگ فارسی سمجھتے تھے۔چوتھی صدی (10 ہجری) میں فارسی زبان کی پہلی شاعرہ رابعہ بنت کعب قزداری نے خ بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 20 تاريخ : جمعه 6 بهمن 1402 ساعت: 17:49

آج کا دور تحقیق کا ہے اندھی تقلید کا نہیںتحریر: محمد حسن جمالیموجودہ دور میں علمی و تحقیقی سبقت اور مقابلے کا رجحان مسلسل بڑھتا جارہا ہے- آج دنیا میں لوگ پیشرفت اور ترقی کی طرف گامزن ہیں- بشر کی زندگی کے تمام شعبوں میں آئے روز تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں-غور کرنے سے معلوم ہوگا کہ ان تمام تبدیلیوں کا اصلی محرک تحقیق ہے-جن ممالک میں تحقیقی کاموں پر ذیادہ کام ہورہا ہے وہی نت نئی چیزیں ایجاد کرکے ترقی کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور وہی دنیا کے دوسرے ممالک کے لئے آئڈیل بننے میں کامیاب ہورہے ہیں- اگر دیکھا جائے تو مذہب کی دنیا بھی اس حقیقت سے خالی نہیں- آج کے اس پیشرفتہ دور میں پڑھا لکھا طبقہ تحقیق ہی کو مذہب کی حقانیت کا معیار سمجھتا ہے،وہ ایسی باتوں کو قبول کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتاجنہیں مذہبی رنگ سے اچھی طرح رنگین توکیا گیا ہو مگر وہ تحقیق شدہ نہ ہوں-غیرجانبدارانہ تحقیق کا مقصد حق اور سچائی کی تلاش کرکے حقائق تک رسائی حاصل کرنا ہے- جب انسان اپنی زندگی کے تمام معاملات مخصوصا" مذہبی مسائل میں تحقیق کرنے کی عادت اپنائیے تو اس سے نہ فقط اس کے ماضی کی تاریکیاں روشنی میں بدل جاتی ہیں بلکہ اس کا مستقبل بھی تابناک ہوجاتا ہے-تحقیق کو کھرے اور کھوٹے مسائل کی تمیز کی بنیاد قرار دینے والوں کی دنیا سنورنے کے ساتھ آخرت بھی محفوظ رہ جاتی ہے- تحقیق سے کام لینے والے علمی خزینوں کو دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کرکے آسودہ حالی کی نعمت سے مالامال ہوتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ مذہبی اعتقادی مسائل میں جو تحقیق کرکےحقائق کی شناخت کرنے کی راہ میں محنت اور جدوجہد کرتے ہیں وہ شک وتردید کی تاریک وادی سے نکل کر یقین اور اطمینان کی روشن وادی میں داخل ہوتے ہیں، جس کے نتیجئے میں ان کی ز بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 21 تاريخ : پنجشنبه 16 شهريور 1402 ساعت: 19:13

فقط سیاست ہی اہل قلم کا پسندیدہ موضوع کیوں؟تحریر:محمد حسن جمالی قلمی طاقت کا تعلق براہ راست انسان کے افکار سے ہے- یہ انسان کے افکار میں مثبت یا منفی انقلاب برپا کرسکتی ہے-سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر لکھنے والا اپنی قلمی طاقت کے بل بوتے پر انسانوں کے افکار میں تبدیلی لاسکتا ہے؟ کیا دوسروں کے ذہنوں پر مثبت اثرات چھوڑنے کے لئے فقط قلمی ہتھیار سے لیس ہونا کافی ہے؟ جواب بالکل واضح ہے-کوئی بھی عقل سلیم اس بات کو قبول نہیں کرتی کہ صرف قلمی طاقت رکھنے والا انسان انقلاب آفرین ہوتا ہے-حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کے افکار میں تبدیلی لانے کے لئے حسن فعلی کے ساتھ حسن فاعلی کا ہونا بھی شرط ہے- انسان کے پاس قلمی طاقت ہونا اس کے ہاتھ میں چاقو ہونے کی مانند ہے- استعمال کرنے والے پر موقوف ہے کہ وہ اس سے کیسے استفادہ کرتا ہے؟ظاہر ہے چاقو سے دوطرح کا استفادہ کیا جاسکتا ہے:انسان اس سے دوسروں کا پیٹ بھی چاک کرسکتا ہے اور اسے گوشت، سبزی وغیرہ کاٹنے میں بھی بروے کار لاسکتا ہے-اسی طرح قلمی طاقت مثبت ومنفی دونوں طرح کے مقاصد کے حصول کےلئے بروئے کار لایا جاسکتا ہے-یہ تب دوسروں کی فکری تبدیلی و انقلاب کا محرک بن سکتی ہے جب اس کےحامل افراد اسے امانت الہی سمجھتے ہوئے اپنے اہداف کی راہ میں استعمال کرنے کے پابند ہوں- اس ذمہ داری کے احساس کا ادراک فقط ان اہل قلم دانشمندوں کو ہوسکتا ہےجو تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ تربیت یافتہ بھی ہوتے ہیں-ایسےقلمکاروں کو ہی اس بات پر باور قلبی ہوتا ہے کہ انسان کے بے تحاشا مجہول مسائل اور گوناگون مشکلات میں سے ایک سیاسی دنیا کی پیچیدگیاں ہیں- کامیاب قلمکار وہ ہیں جن کی نظر انسانی اور معاشرتی تمام مسائل پر ہوتی ہے-ان کی نگاہ فقط سیاسی موضوع پر اٹکی نہیں رہتی-تاریخ گواہ ہے کہ قو بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 23 تاريخ : پنجشنبه 16 شهريور 1402 ساعت: 19:13

شاہراہ قراقرم اور تفتان بارڈر پر حالات ناگفتہ کیوں؟تحریر : محمد حسن جمالیحالیہ دنوں میں شاہراہ قراقرم اور تفتان بارڈر پر حالات ناگفتہ بہ ہیں-ان دونوں جگہوں پر مسلمانوں کو تکفیری ٹولے فرقہ واریت کی جنگ میں دھکیلنے کے لئے مصروف عمل ہیں-البتہ اتنا فرق ضرور ہے کہ اس جھتے نے شاہراہ قراقرم کو بند کررکھا ہے،لیکن تفتان بارڈر کھلا ہے-دوسرا فرق یہ ہے کہ شاہراہ قراقرم بند کرنے والے اسے کھولنے کے لئے آغا باقر کو گرفتار کرنے سے مشروط کررہے ہیں اور بارڈر پر زائرین مظلوم کربلا کو ایران کی طرف جانے کے لئے ان سے وہاں پر مسلط رشوت خور ذمہ داران پاکستانی دس ہزار روپیے سے ذیادہ رقم رشوت لے رہے ہیں، زائرین کو ذہنی اذیتوں سے دوچار کررہے ہیں اور ان کی بے جا تزلیل کرکے اپنی نخوت وفرعونیت کا کھلا مظاہرہ کررہے ہیں-تکفیری سوچ کے حامل افراد کا شاہراہ قراقرم کو بند کرنا حیرت کی بات نہیں چونکہ انہوں نے اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ شمالی علاقہ جات کے باسیوں کو آزماچکا ہے-گلگت بلتستان میں فرقہ واریت کی جنگ وقتا فوقتا ہوتی رہی ہے-اس سے وہاں کے مکینوں کو جانی اور مالی نقصانات ہوتے رہے ہیں-البتہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس خطے سے تعلق رکھنے والوں میں شعور کا گراف بلند ہوتا گیا،ان کے سامنے فرقہ واریت کے منحوس اثرات اور بھیانک نتائج عیاں ہوتے گئے اور یہ حقیقت ان کی سمجھ میں آتی گئی کہ فرقہ واریت کی جہنم کا جب دروازہ کھلتا ہے تو اس میں گرنے سے کوئی محفوظ نہیں رہ سکتا -چنانچہ مختلف مسالک کے علماء زعماء اور دانشمندوں نے سماج کے لئے تباہ کن، انسان کے لئے سم قاتل اور معاشرے کی امنیت کے لئے باعث ننگ وعار ثابت ہونے والے فرقہ واریت کے برے اثرات کو دیکھتے ہوتے اپنے اپنے حلقہ احباب میں لوگوں کو مسلکی اختلافات سے نظریں چرا کر بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 25 تاريخ : پنجشنبه 16 شهريور 1402 ساعت: 19:13

موقعیت فعلی: فهرست قرآن / سوره مائده / تفسیر المیزان / آیات 51 تا 54 مائده فهرست قرآن متن فضیلت ترجمه تفسیر قرائت آيات51 تا 5451- يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا اليهود و النصارى أولياء بعضهم أولياء بعض و من يتولهم منكم فإنه منهم إن الله لا يهدى القوم الظالمين52- فترى الذين فى قلوبهم مرض يسارعون فيهم يقولون نخشى أن تصيبنا دائرة فعسى الله أن يأتى بالفتح أو أمر من عنده فيصبحوا على ما أسروا فى أنفسهم نادمين53- و يقول الذين امنوا أهؤلاء الذين أقسموا بالله جهد أيمنهم إنهم لمعكم حبطت أعمالهم فأصبحوا خاسرين54- يا ايها الذين امنوا من يرتد منكم عن دينه فسوف يأتى الله بقوم يحبهم و يحبونه أذلة على المؤمنين أعزة على الكافرين يجاهدون فى سبيل الله و لا يخافون لومة لائم ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء و الله واسع عليمترجمه آياتهان اى كسانى كه ايمان آورديد، يهود و نصارا را دوستان خود مگيريد كه آنان دوست يكديگرند و كسى كه (از شما) آنان را دوست بدارد خود او نيز از ايشان است ، چون خدا مردم ستمكار را به سوى حق هدايت نمى كند.(51)نشانه اينكه بعضى از مدعيان ايمان از سنخ همان كافرانند اين است كه مى بينى اين بيماردلان به سوى يهود و نصارا مى شتابند و مى گويند: ما بيم آن داريم كه بلا بر سر ما آيد غافل از اينكه چه بسا خداى تعالى از ناحيه خود فتحى آورده و امرى ديگر كه خودش ‍ مى داند پيش بياورد، آن وقت است كه اين بيماردلان نسبت به آنچه در دل پنهان مى داشتند پشيمان شوند(52).و آن وقت است كه مؤ منين واقعى به اين بيماردلان خواهند گفت : آيا اين يهود و نصارا بودند كه سوگندهاى غليظ ياد كردند بر اينكه همواره با شما و يار و ياور شما خواهند بود؟ پس چرا امروز كه عذاب الهى شما را گرفت ياريتان نكردند؟ آرى آن وقت بيمارد بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 32 تاريخ : يکشنبه 9 بهمن 1401 ساعت: 14:12

 تفسیر اجتماعی عقلی کی ترویج میں سید جمال الدین کا کردارتحریر: محمد حسن جمالیقرآن کریم بشریت کی ہدایت کا اصلی منبع و سرچشمہ ہے-پیغمبر مکرم اسلام کی اہم ذمہ داریوں میں سرفہرست کلام الہی  کی تفسیر ہے-آنحضرت(ص) کو قرآن کریم کے پہلا مفسر ہونےکا اعزاز حاصل ہے-آپ (ص)کے بعد اس سلسلےکو ائمہ اطہار ؑ نے جاری رکھا- انہوں نے اپنے مکتب میں    ایسے شاگردوں کی تربیت فرمائی جنہوں نے مختلف روشوں سے قرآن کریم کی تفسیر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا-آخری صدیوں میں مسلم مفکرین نے دینی اصلاح پر مبنی تحریک کو معرض وجودمیں لایا-اسلامی دانشمندوں کی تاریخ میں ہمیں ایسی علمی شخصیات نظر آتے ہیں جنہوں نےرسمی طور پر تفسیر قرآن کے شعبے میں کام تو نہیں کیا لیکن ان کے آثار اور گفتارسے یہ حقیقت عیاں ہوجاتی ہے کہ انہوں نے دینی اصلاح پر مبنی تفسیر کی نہضت کو تقویت بخشی ہے-انہیں علمی شخصیات میں سر فہرست سید جمال الدین اسدآبادی(1254ق1314-ق)کا نام آتا ہے-ان کاشماردینی مصلح دانشمندوں کے سرداروں میں ہوتا ہے۔ان کی سیاسی اوراجتماعی زندگی کے بعض گوشوں میں ابہامات پائے جانے کے باوجودعالم اسلام میں تفکر اجتماعی عقلی کی ترویج میں ان کا بنیادی رول رہا ہے- بہت سارے محققین نے قرآن کریم کی تعلیمات کو محور قرار دے کر معاشرتی مسائل کی اصلاح کے لئے قدم اٹھانے والے پہلے محقق دانشمند کے طور پرجمال الدین اسد آبادی کی شخصیت کا تعارف کیا گیا ہے-انہوں نے اپنے مختلف مقالات،خطبات اور سیاسی سفرناموں میں اس حقیقت کا برملا اظہار کیا ہے۔بعدکے مصلحین نے اسی شخصیت  سے متاثر ہوکر ہی اصلاحی حرکت کو تداوم بخشا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جمال الدین اسد آبادی کی عظمت اور منزلت بیان کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑا ہے- بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 120 تاريخ : سه شنبه 21 تير 1401 ساعت: 13:59

سکردو میں سجی محفل اور قائدین وعلماء کی اندہی تقلید کا عجب تماشاتحریر: محمد حسن جمالیاندہی تقلید انسانی معاشرے کو تباہ وبرباد کردیتی ہے، یہ عنصر مذہبی رسومات میں گہرا ہوجائے تو اعتقادات کی بنیادیں ہلانے کا باعث بنتا ہے -تمام مکاتب فکر کی نسبت مکتب تشیع کا یہ طرہ امتیاز ہے جو اپنے ماننے والوں کو اس بات پر شدت سے تاکید کرتا ہے کہ اصول دین میں تقلید ہرگز جائز نہیں-اس اہم مسئلے کو تمام مراجع عظام نے اپنی توضیح المسائل کے پہلے صفحے پر لکھا ہوا ہے- اس سے یہ حقیقت سمجھنے میں آسانی ہوجاتی ہے کہ شیعہ مذہب کی بنیاد عقل،منطق،برہان اور استدلال پر استوار ہے- تمام تعصبات سے بالاتر ہوکر پوری سنجیدگی سے مکتب تشیع کے بارے میں عمیق تحقیق کرنے والے محققین اس نتیجئے تک پہنچ جاتے ہیں کہ کرہ ارض پر موجود مختلف فرق ومذاہب میں سے مکتب تشیع وہ واحد مکتب ہے جس کے اصول وفروع پر مبنی تمام تعلیمات عقل اور فطرت انسانی کے مطابق ہیں، ان میں کوئی تضاد یا ٹکراو نہیں- یہ اور بات ہے کہ پا کستان سمیت دنیا بھر میں کچھ مغرض افراد اس مکتب کی پاکیزہ تعلیمات کو ضد عقل ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں-تکفیری اور سلفی ذہنیت رکھنے والوں نے تو یہاں تک کہدیا ہے کہ شیعہ مکتب عبداللہ بن سبا کی پیداوار ہے!،اس حوالے سے انہوں نے بہت ساری کتابوں کے صفحات سیاہ کرچکے ہیں، لیکن مکتب اہلبیت کے پرودہ شاگردوں نے اپنی قلمی طاقت کے ذریعے ایسے تحقیقی عظیم کارنامے سرانجام دئیے کہ رہتی دنیا تک کے لئے مکتب تشیع کو عبداللہ بن سبا کی پیداوار قرار دے کر عوام الناس کو گمراہ کرنے کا راستہ ہی مسدود کردیا،جس کا ایک نمونہ مرحوم علامہ سید مرتضی عسکری اعلی اللہ مقامہ کی عظیم تحقیقی کتاب (عبداللہ بن سبا) ہے جس کا اردو ترجمہ بھی چھپ چکا ہے-مکتب تشیع ک بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 116 تاريخ : سه شنبه 21 تير 1401 ساعت: 13:59

گلگت بلتستان میں بجتی خطرے کی گھنٹی اور ہماری ذمہ داریاں تحریر : محمد حسن جمالی مختلف جہتوں سےگلگت بلتستان کا معاشرہ دیگر معاشروں کے لئے مثالی رہاہے ۔ دیانت داری اور امنیت اس کی پہچان رہی ہے ۔ یہ خطہ ابھی بھی پاکستان کے دوسرے خطوں کی نسبت ترقی کے وس بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 104 تاريخ : چهارشنبه 11 فروردين 1400 ساعت: 22:37

تعلیم وتربیت کی اہمیت وضرورت (6) تحریر : محمد حسن جمالی تعلیم اور تربیت کی اہمیت وضرورت کے عنوان سے جاری سلسلہ وار تحریروں کی چهٹی قسط میں ہم ان شرائط کا مختصر جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں جو تعلیم وتربیت حاصل کرنے والوں سے مربوط ہیں - علم اور تربیت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 93 تاريخ : چهارشنبه 11 فروردين 1400 ساعت: 22:37

قرآن مجید کی آیات میں مسئلہ شناخت (3)تحریر : محمد حسن جمالی قرآن کی متعدد آیات میں  عناصر خلقت کے داخلی نظام کا تذکرہ ہوا ہے ـ وجودو عدم، مبداء ومعاد اور ان کے درمیان حد فاصل قرار پانے وال بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست...ادامه مطلب
ما را در سایت بے حس حکمران اور علوی اصول سیاست دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : zrrenkhyalat بازدید : 124 تاريخ : سه شنبه 25 شهريور 1399 ساعت: 13:12